سورة مريم - آیت 26
فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيًّا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
کھا پی (اپنے بچے کے نظارہ سے) آنکھیں ٹھنڈی کر (اور سارا غم و ہراس بھول جا) پھر اگر کوئی آدمی نظر آجائے (اور پوچھ گچھ کرنے لگے) تو (اشارہ سے) کہہ دے میں نے خدائے رحمان کے حضور روزہ کی منت مان رکھی ہے، میں آج کسی آدمی سے بات چیت نہیں کرسکتی۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 اور وہ تجھ سے پوچھے کہ یہ لڑکا کہاں سے آگیا اور یہ کیا ماجرا هے؟ ف 2 یہاں قول بمعنی اشارہ ہے یعنی اسے اشارے سےسمجھا دے۔ لہٰذا یہ مابعد کے جملہ İفَلَنۡ أُكَلِّمَ ٱلۡيَوۡمَ إِنسِيّٗاĬکے منافی نہیں ہے۔ (ابن کثیر) ف 3 بنی اسرائیل کے ہاں روزہ میں چپ رہنے کی نیت جائز تھی۔ ہماری شریعت میں یہ جائز نہیں ہے۔(كذا فی الموضح)