سورة مريم - آیت 10

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۚ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس پر زکریا نے عرض کیا خدایا میرے لیے (اس بارے میں) ایک نشانی ٹھہرا دے، فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تین رات لگاتار لوگوں سے بات نہ کر۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یعنی کوئی ایسی نشانی بتاہ دے کہ ان حالات میں ہمارے ہاں لڑکے کی پیدائش ہونے والی ہو تو مجھ پہلے سے اس کا پتا چل جائے۔ ف 9 یعنی جب تین رات (دن) تک تم صحیح و سالم ہونے کے باوجود لوگوں سے بات چیت نہ کرسکو گے تو سمجھ لینا کہ حمل قرار دیا گیا۔ سلف کی تفسیر کے مطابق کسی مرض کے بغیر ہی زبان بند ہوگئی تھی (ابن کثیر)