سورة الكهف - آیت 110

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(نیز) کہہ دے میں تو اس کے سوا کچھ نہیں ہوں کہ تمہارے ہی جیسا ایک آدمی ہوں۔ البتہ اللہ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تمہارا معبود ہی ایک ہے۔ اس کے سوا کوئی نہیں، پس جو کوئی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے چاہیے کہ اچھے کام انجام دے اور اپنے پروردگار کی بندگی میں کسی دوسری ہستی کو شریک نہ کرے (بس، اس کے سوا میری کوئی پکار نہیں)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 نہ کسی دوسرے کی عبادت کر کے اور نہ ریاکاری کر کے کیونکہ غیر اللہ کی عبادت اگر شرک اکبر ہے تو ریا کاری شرک صغر ہے حضرت شدہ اوبن اوس سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت سے یہ سنا ہے کہ نماز، روزہ اور صدقہ میں ریا کاری بھی شرک ہے۔ (بیہقی حاکم) چنانچہ حضرت شداد بن اوس فرماتے ہیں ” ہم آنحضرت کے زمانے میں ریا کاری کو شرک اصغر شمار کیا کرتے تھے اور حضرت ابوہریرہ سے ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جس نے کوئی ایسا کام کیا جس میں میرے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرایا گیا ہو تو میں اس سے اور اس کے کام سے بے تعلق ہوں مسلم احمد اس طرح ریاکاری کی مذمت اور اس کا شرک اصغر ہونا متعدد احادیث میں مروی ہ۔ والحمد اللہ رب العالمین (شوکانی) لم تفسیر ھذا السوۃ یوم الجمۃ الثالث حشرمن شہر شعبان 513-89 ابو ال قاسم کو دیا۔