سورة الكهف - آیت 82

وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَن يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْرًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ جو دیوار درست کردی گئی تو (اس کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے، وہ) شہر کے دو یتیم لڑکوں کی ہے، جس کے نیچے ان کا خزانہ گڑا ہوا ہے۔ ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا پس تمہارے پر پروردگار نے چاہا دونوں لڑکے اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ محفوظ پاکر نکال لیں۔ (اگر وہ دیوار گرجاتی تو ان کا خزانہ محفوظ نہ رہتا اس لیے ضروری ہوا کہ اسے مضبوط کردیا جائے) یہ ان لڑکوں کے حال پر پروردگار کی ایک مہربانی تھی جو اس طرح ظہور میں آئی۔ اور یاد رکھو میں نے جو کچھ کیا اپنے اختیار سے نہیں کیا (اللہ کے حکم سے کیا) یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کرسکے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 اگر بھی دیوار گر پڑتی تو دوسرے لوگ ان کا خزانہ لے اڑتے۔ ف 1 نبی ﷺ کا ارشاد ہے ” اللہ تعالیٰ موسیٰ پر رحم فرمائے اگر صبر کرتے تو عجیب عجیب باتیں دیکھتے۔ (بخاری مسلم) بعض آثار و روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تیسری مرتبہ حضرت موسیٰنے عمداً اعتراض کیا تاکہ ان سے جدا ہوجائیں۔ (ابن کثیر)