سورة الكهف - آیت 50

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب ایسا ہوا تھا کہ ہم نے فرشتوں کو حکم دیا تھا آدم کے آگے جھک جاؤ، اور سب جھک گئے تھے مگر ابلیس نہیں جھکا تھا، وہ جنوں میں سے تھا پس اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا۔ پھر کیا تم مجھے چھوڑ کر (کہ تمہارا پروردگار ہوں) اسے اور اس کی نسل کو اپنا کارساز بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ (دیکھو) ظلم کرنے والوں کے لیے کیا ہی بری تبدیلی ہوئی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 اس سلسلہ کلام میں قصہ آدم و ابلیس کے ذکر کرنے سے مقصود کفار مکہ کو اس بات پر متنبہ کرنا ہے کہ تم جس غرور تکبر کی راہ پر چل رہے ہو اور فقراء و مسلمین کو حقیر سمجھتے ہو۔ یہی وہی راہ ہے جس پر تم سے پہلے شیطا ننے قدم رکھا تھا پھر دیکھ لو کہ اس کا انجام کیا ہوا۔ (کبیر) ف 1 یعنی وہ فرشتوں میں سے نہیں تھا، جنوں میں تھا، اسی لئے اس نے اپنے مالک کی نافرمانی کی ففسق میں فاء تعلیلیہ ہے۔ (کبیر) اگر وہ فرشتوں میں سے ہوتا تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرتا۔ کیونکہ فرشتے تو اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ (تحریم :6)