سورة الكهف - آیت 49

وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اس وقت) نوشتے لائے جائیں گے تو تم دیکھو گے جو کچھ ان میں لکھا ہے اس سے مجرم ہراساں ہورہے ہیں۔ وہ بول اٹھیں گے افسوس ہم پر، یہ کیسا نوشتہ ہے کہ کوئی بات چھوٹی ہوئی نہیں، بڑی ہو یا چھوٹی، سب کو اس نے ضبط کرلیا ہے۔ غرض کہ جو کچھ انہوں نے (دنیا میں) کیا تھا سب اپنے سامنے موجود پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی پر زیادتی نہیں کرتا (جو جس نے کیا ہے، ٹھیک ٹھیک وہی اس کے آگے آئے گا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 حضرت سعد بن جنادہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین سے پلٹے تو ہم نے ایک کھلے چٹیل میدان میں پڑائو ڈالا۔ آنحضرت نے لوگوں سے فرمایا : لکڑاں ی جمع کرو جسے کوئی ٹہنی ملے ٹہنی لے آئے اور جسے جلانے کے لئے کوئی دوسری چیز ملے، وہ چیز لے آئے تھوڑی دیر گزرنے نہ پائی تھی کہ ایندھن کا ایک ڈھیر لگ گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس ڈھیر کو دیکھ رہے ہو۔ (یاد رکھو) اسی طرح تم میں سے ہر شخص کے گناہ جمع کئے جاتے رہتے ہیں۔ لہٰذا اس سے ڈرتے رہنا چاہئے اور کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ نہ کرنا چاہئے اس لئے کہ (ایک روز) اس کے تمام گناہ اکٹھے کر کے اس کے سامنے لائے جائیں گے۔ (طبرانی) ف 8 یعنی کسی کو بے قصور سزا نہیں دے گا اور نہ ایسا ہوگا اس نے کوئی گناہ نہ کیا ہو اور اس کے نامہ اعمال میں درج کردیا جائے۔