وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا
اور (اے پیغمبر) انہیں دنیا کی مثال سنا دو، اس کی مثال ایسی ہے جیسے (زمین کی روئیدگی کا معاملہ) آسمان سے ہم نے پانی برسایا اور زمین کی روئیدگی اس سے مل جر کر ابھر آئی (اور خوب پھلی پھولی) پھر (کیا ہوا؟ یہ کہ) سب کچھ سوکھ کر چورا چورا ہوگیا، ہوا کے جھونکے اسے اڑرا کے منتشر کر رہے ہیں، اور کون سی بات ہے جس کے کرنے پر اللہ قادر نہیں؟
ف 1 وہی ہے کہ جب چاہتا ہے کسی کو خوشحالی فارغ البالی اور مال و دولت عطا کرتا ہے اور پھر جب چاہتا ہے اسے تنگ حالی فقر و فاقہ اور بد حالی میں مبتلا کردیتا ہے۔ پس انسان کو چاہئے کہ مال و دولت پر غرور نہ کرے بلکہ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت سمجھ کر اس کی شکر گزاری كرتار ہے۔