فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا
(اے پیغمبر) تیری حالت تو ایسی ہورہی ہے کہ جب لوگ یہ (واضح) بات بھی نہ مانیں تو عجب نہیں ان (کی ہدایت) کے پیچھے مارے افسوس کے اپنی جان ہلاکت میں ڈال دے (حالانکہ یہ ماننے والے نہیں)
ف 3 اس سے مقصود آنحضرتﷺ کو تسلی دینا ہے کہ ان لوگوں کے ایمان نہ لانے پر آپ اپنے آپ کو رنج و غم سے کیوں گھلا رہے ہیں اس آیت سے انداز ہوسکتا ہے کہ آنحضرتﷺ کو اپنی قوم کے ایمان نہ لانے کا کس قدر صدمہ تھا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے بَٰخِعٌ نَّفۡسَكَ (اپنے تئیں ہلاک کرلینے والے) کا لفظ استعمال کیا۔ اسی کیفیت کو آنحضرتﷺ نے خود ایک حدیث میں بیان فرمایا ہے کہ میری اور تم لوگوں کی مثال ایسی ہے کہ تم پروانوں کی طرح آگ میں گر رہے ہو اور میں تمہیں بچانے کی کوشش کررہا ہوں (بخاری مسلم)