وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
(برخلاف ان کے) کچھ آدمی ایسے بھی ہیں جو (نفس پرستی کی جگہ خدا پرستی کی روح سے معمور ہوتے ہیں اور) اللہ کی خوشنودی کی طلب میں اپنی جانیں تک بیچ دالتے ہیں (یعنی رضائے الٰہی کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کردیتے ہیں) اور (جو کوئی ایسا کرتا ہے تو یاد رکھے) اللہ بھی اپنے بندوں کے لیے سرتاسر شفقت و مہربانی رکھنے والا ہے
ف 5 : اوپر کی آیات میں اس شخص کا بیان ہوا ہے جو طلب دنیا کی خاطر دین و ایمان کو بیچ ڈالتا ہے۔ اب اس آیت میں اس شخص کا بیان ہے جو طلب دین کے لیے دنیا کو قربان کردیتا ہے۔ ( رازی) یہ آیت صہیب عمار بلال اور دیگر صحابہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن کو کفار نے سخت سزائیں دیں مگر وہ اسلام و ایمان پر ثابت قدم رہے، حضرت صہیب (رض) کے متعلق مروی ہے کہ جب وہ ہجرت کرنے لگے تو مشرکین نے کہا کہ تم اپنا مال لے کر نہیں جاسکتے چنانچہ وہ سارا مال ومتاع چھوڑ کر مدینہ چلے آئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا صہیب (رض) کو سودے میں نفع ہو اہے۔ (ابن کثیر۔ رازی )