سورة الإسراء - آیت 99

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلًا لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا ان لوگوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ وہ اللہ جس نے آسمان و زمینن کی یہ تمام کائنات پیدا کردی ہے ضرور اس پر قادر ہے کہ ان کی موجودہ زندگی کی طرح ایک دوسری زندگی پیدا کردے؟ نیز یہ بات کہ ضڑور اس نے ان کے لیے (آخری فیصلہ کی) ایک میعاد مقرر کر رکھی ہے جس میں کسی طرح کا شک نہیں کیا جاسکتا؟ اس پر بھی دیکھو، ان ظالموں نے کوئی چال چلنی نہ چاہی مگر انکار حقیقت کی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے قائل ہوں اور حشر کا انکار بھی نہ کریں یا اس کے معنی مطلق دوبارہ پیدا کرنے کے ہیں۔ نبوت پر ان کے شبہات کا جواب دینے کے بعد اب حشر و نشر کے انکار پر ان کے شبہ کا جواب دیا۔ (بیکر) دسوری جگہ فرمایا : لخلق السموت والارض اکبر من خلق الناس کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے سے بڑا ہے۔ (غاقر :57) ف 6 یعنی یعنی سب کے دوبارہ اٹھائے جانے کا ایک وقت مقرر ہے جس کی آمد میں کوئی شبہ نہیں۔ لہٰذا تمہارا محض تاخیر کو دیکھ کر دوبارہ اٹھائے جانے سے انکار کرنا سراسر حماقت ہے۔