سورة الإسراء - آیت 73

وَإِن كَادُوا لَيَفْتِنُونَكَ عَنِ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ ۖ وَإِذًا لَّاتَّخَذُوكَ خَلِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ان لوگوں نے تو اس میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی کہ تجھے فریب دے کر اس کلام (کی تبلیغ) سے باز رکھیں جو ہم نے بذریعہ وحی نازل کیا ہے، اور مقصود ان کا یہ تھا کہ اس کلام کی جگہ دوسری باتیں کہہ کر تو ہم پر افترا پردازی کرے، اور پھر اس سے خوش ہو کر یہ تجھے اپنا دوست بنا لیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 کفار مکہ خود تو راہ پر کیا آتے ان کی یہ برابر کوشش رہی کہ کسی طرح آپ خلاص توحید کی دعوت پیش کرنے سے باز آجائیں یا ان احکام کا ایک حصہ چھوڑ دیں یا بدل دیں جو خدا کی طرف سے آپ کو دیئے جا رہے ہیں۔ یا قرآن سے وہ حصہ حذف کردیں جس میں شرک بت پرستی کی مذمت ہے تو ہم ایمان لانے کے لئے تیار ہیں اور آپ کو مقصد سے پھیرنے کے لئے کبھی فریب کاریوں سے، کبھی لالچ سے اور کبھی دھمکیوں سے انہوں نے بہتیرے جتن کئے لیکن آپ کا جواب ہر موقع پر یہ رہا ” خدا کی قسم ! اگر یہ لوگ میرے ایک ہاتھ میں چاند اور دوسرے ہاتھ میں سورج بھی رکھ دیں تب بھی میں اس کام کو چھوڑنے والا نہیں جو اللہ نے میرے ذمے کیا ہے۔