سورة الإسراء - آیت 53

وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) میرے بندوں سے کہہ دو (یعنی ان سے جو دعوت حق پر ایمان لائے ہیں، مخالفوں سے گفتگو کرتے ہوئے) جو بات کہو ایسی کہو کہ خوبی کی بات ہو، شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے، یقینا شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 کفار کی مسلسل ایذا رسانی سے مسلمان بہت تنگ آگئے اور ان سے گالی گلوچ بھی ہوگئے۔ جس سے اشعتال بڑھ گیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی مطلب یہ ہے کہ کفایہ اگر بحث و مکالمہ میں جہالت طعن و تشنیع، الزام تراشی، اور ہنسی ٹھٹھے کی باتیں بھی کریں تب بھی مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور زبان سے خلاف حق یا اشتعال انگیز بات نہ نکالیں کیونکہ اس سے فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مسلمانوں کو باہم حسن سلوک سے پیش آنے کی تلقین ہوجیسا کہ حدیث میں ہے الونوا عباد اللہ اخوانا کہ بھائی بھائی بن کر رہو۔ (قرطبی)