سورة الإسراء - آیت 34

وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۚ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ (یعنی اسے خرچ کرنے کا ارادہ بھی نہ کرنا) مگر ہاں ایسے طریقہ پر جو بہتر ہو۔ یہاں تک کہ یتیم جوان ہوجائیں (اور تم ان کی امانت ان کے حوالہ کردو) اور (دیکھو) اپنا عہد پورا کیا کرو، عہد کے بارے میں تم سے باز پرس کی جائے گی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 مثلاً یہ کہ کسی جائز اور نفع بخش کاروبار میں لگا دو۔ ف 8 تباس کا مال اس کے حوالے کر دو یا اس سے اجازت لے کر کاروبار کرو۔ (نیز دیکھیے سورۃ بقرہ آیت :220) ف 9 اس میں ہر وہ اقرار شامل ہے جو اللہ تعالیٰ یا اس کے بندوں سے کیا جائے۔ ف 10 اور جو اقرار توڑے گا اسے سزا ملے گی۔ منافق کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ جب عہد کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ (بخاری مسلم)