سورة الإسراء - آیت 29

وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) نہ تو اپنا ہاتھ اتنا سکیڑ دو کہ گردن میں بندھ جائے اور نہ بالکل ہی پھیلا دو۔ دونوں صورتوں کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ ہر طرف سے ملامت پڑے اور درماندہ ہو کر رہ جاؤ۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11 یعنی بالکل بخیلی کرو گے تو سب الزام دیں گے کہ کنجوس مکھی چوس ہے اور جب سب کچھ اڑا دو گے اور خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ رہو گے تو ممکن ہے بھیک مانگنے تک نوبت پہنچ جائے۔ اس لئے ہمیشہ اعتدال کی راہ اختیار کرو جسے ہمیشہ نبھایا جا سکے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا عَالَ ‌مَنِ ‌اقْتَصَدَ)وہ شخص فقیر نہ ہوا جس نے خرچ کرنے میں اعتدال کی راہ اختیار کی۔ (مسند احمد)