انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا
دیکھ ! ہم نے کس طرح (یہاں) بعض لوگوں کو بعض لوگوں پر برتری دے دی ہے (کہ کوئی کسی حال میں نظر آتا ہے کوئی کسی میں) اور حقیقت یہ ہے کہ آخرت کے درجے سب سے بڑھ کر ہیں اور سب سے برتر۔
ف 13 یعنی کوئی مالدار ہے اور کوئی نادار اور اس میں کافر و مومن کی کوئی تمیز نہیں ہے۔ (نیز دیکھیے سورۃ انعام :165 زخروف 32) یہ خطاب آنحضرتﷺ سے یا ہر اس شخص سے ہے جو عقل سمجھ اور غورو فکر کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ف 14 یعنی یہاں دنیا میں فضیلت کو آخروی تفاضل سے کچھ بھی نہیں ہے۔ جیسے فرمایا : İ أَصۡحَٰبُ ٱلۡجَنَّةِ يَوۡمَئِذٍ خَيۡرٌ مُّسۡتَقَرّٗا وَأَحۡسَنُ مَقِيلٗا Ĭ بلند مراتب والے بھی اہل علییین کو اتنا نچا دیکھیں گے جیسے تم افق میں غروب ہونے والے تارے کو دیکھتے ہو (ابن کثیر)