وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا
اور جب ہمیں منظور ہوتا ہے کہ کسی بستی کو ہلاک کردیں تو ایسا ہوتا ہے کہ اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں (یعنی وحی کے ذریعہ سے احکام حق پہنچا دیتے ہیں) پھر وہ بجائے اس کے کہ اس کی تعمیل کریں، نافرمانی میں سرگرم ہوجاتے ہیں، پس ان پر عذاب کی بات ثابت ہوجاتی ہے اور (پاداش عمل میں) انہیں برباد و ہلاک کر ڈالتے ہیں۔
ف 4 یہاں ” امر“ سے مراد امروحی ہے یعنی شریعت الٰہی جو پیغمبروں کی معرفت بھیجی جاتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب پیغمبر آتے ہیں اور مترفین یعنی خوشحال طبقہ کو اتباع وحی کا حکم دیا جاتا ہے مگر وہ پیغمبروں کی نافرمانی کرتا ہے اور ملک بھر میں فسق و فجور بپا کردیتا ہے تو ہماری طرف سے ان پر عذاب ثابت ہوجاتا ہے بعض نے أَمَرۡنَا بمعنی ” اکثرنا“ بھی لکھا ہے۔ (قرطبی) ف 5 یعنی ہم ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں تباہ و برباد کردیتے ہیں۔