سورة الإسراء - آیت 13

وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ وَنُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كِتَابًا يَلْقَاهُ مَنشُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے ہر انسان کی شامت خود اس کی گردن سے باندھ دی ہے (کہیں باہر سے اس پر آکر نہیں گرتی) قیامت کے دن ہم اس کے لیے (نامہ اعمال کی) ایک کتاب نکال کر پیش کردیں گے، وہ اسے اپنے سامنے کھلا دیکھ لے گا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یہاں ” عنق“ کا لفظ لزوم سے کنایہ ہے مطلب یہ ہے کہ ہر انسان کے عمل اچھے ہوں یا برے کم ہوں یا زیادہ ہم نے محفوظ کردیئے ہیں جو کبھی ضائع نہیں ہو سکتے (رازی) ف 9 مراد ہے انسان کا اپنا اعمالنامہ