سورة الإسراء - آیت 5

فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب ان دو وقتوں میں سے پہلا وقت آگیا تو (اے بنی اسرائیل) ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے ببھیج دیے جو بڑے ہی خوفناک تھے، پس وہ تمہاری آبادیوں کے اندر پھیل گئے اور اللہ کا وعدہ تو اسی لیے تھا کہ پورا ہو کر رہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 پہلی مرتبہ فساد سے مراد حضرت شعیا کا قتل یا حضرت ارمیا کو قید کرنا ہے اور یا پھر توراۃ کے احکام کی خلاف ورزی مراد ہے اور دوسری مرتبہ سے مراد ان کے بادشاہ ہیر و ڈریس کا ایک فاحشہ عورت کے مطالبہ پر حضرت یحییٰ (یوحنا) کو قتل کرنا اور حضرت عیسیٰ کے قتل کا منصوبہ بنانا ہے۔ (شوکانی) یوحنا کے قتل کا واقعہ توراۃ میں مذکور ہے۔