سورة النحل - آیت 124

إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سبت منانے کا حکم تو صرف انہی لوگوں کو دیا گیا تھا جو اس بارے میں اختلاف کرنے لگے تھے، اور بلاشبہ تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کردے گا کہ جن جن باتوں میں اختلاف کرتے رہے ان کی اصل حقیقت کیا تھی۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی ہفتہ کے دن کی تعظیم جیسے ملت اسلام میں نہیں ہے۔ حضرت ابراہیم کی شریعت میں بھی نہ تھی یہ دن تو بعد میں صرف ان لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا۔ اختلاف کا مطلب یہ ہے کہ حضرت موسیٰ نے ان پر جمعہ کے دن کی تعظیم واجب کی تھی مگر انہوں نے اس میں اختلاف کر کے ہفتہ کا دن مقرر کرلیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر اسی دن کی تعظیم ہی فرض کردی کہ اس میں شکار نہ کرو۔ اس کی تائید حضرت ابوہریرہ کی اس روایت سے ہوتی ہے جس میں ہے کہ ہم سب امتوں سے زمانہ میں آخر ہیں مگر قیامت کے روز سب سے پہلے ہونگے۔ بات اتنی ہے کہ انہیں ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں کتاب بعد میں ملی پھر ان پر صرف جمعہ کا دن مقرر کیا گیا تھا مگر انہوں نے اختلاف کیا اور اللہ نے ہمیں ہدایت دی۔ لہٰذا اس میں لوگ ہمارے بعد میں یہود کی تعظیم کا دن کل اور نصاریٰ کی تعظیم کا دن پرسوں ہے۔ (ابن کثیر)