سورة النحل - آیت 103

وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بلاشبہ ہم جانتے ہیں کہ یہ لوگ (قرآن کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ یہ) کہتے ہیں اس شخص کو تو ایک آدمی (یہ باتیں) سکھا دیتا ہے، حالانکہ اس آدمی کی زبان جس کی طرف اسے منسوب کرتے ہیں عجمی ہے اور یہ صاف اور آشکارا عربی زبان ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یہ قرآن پر ان کا دوسرا طعن تھا اس شخص کی تعیین کے بارے میں مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض نے ابن مغیرہ کے رومی غلام جبر کا نام ذکر کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کا نام یلیش تھا۔ جو بنی الحضرمی کا غلام تھا اور عجمی کتابیں پڑھا کرتا تھا۔ بہرحال ان میں سے جو بھی ہو کفار مکہ نے محض یہ دیکھ کر کر کہ وہ شخص توراۃ انجیل پڑھنا جانتا ہے اور محمد ﷺ پر جو قرآن نازل ہوتا ہے اس میں بھی پیچھے انبیاء کے واقعات بیان کئے گئے ہیں بے تکلف یہ الزام تراش ڈالا کہ یہی وہ شخص ہے جو محمد ﷺ کو قرآن کی آیات تصنیف کر کے دے رہا ہے۔ العیاذ باللہ (شوکانی)