سورة البقرة - آیت 193

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو ان لوگوں سے لڑائی جاری رکھو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی ظلم و فساد) باقی نہ رہے اور دین صرف اللہ ہی کے لیے ہوجائے۔ پھر اگر ایسا ہو کہ یہ لوگ لڑائی سے باز آجائیں تو (تمہیں بھی ہاتھ روک لینا چاہیے۔ کیونکہ) لڑائی نہیں لڑنی ہے۔ مگر انہی لوگوں کے مقابلہ میں جو ظلم کرنے والے ہیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2: یعنی ان سے اس وقت تک بر سر پیکار ہو جب تک کہ’’ فتنہ‘‘ (شرک اور ظلم وستم) کا ہر طرح سے قلع قمع نہیں ہوجاتا اور اللہ تعالیٰ کا دین ہر طرح سے غالب نہیں آجاتا۔ ایک حدیث میں ہے آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا، مجھے اس وقت تک لڑنے کا حکم ملا ہے جب تک وہ لا لہ الا اللہ کے قائل نہیں ہوجاتے، جب وہ اس کے قائل ہوجا ئیں گے تو ان کے جان ومال محفوظ ہیں۔ الایہ کہ ان پر اسلام کی روسے کوئی حق عائد ہو تو اسے پورا کیا جائے گا۔ (ابن کثیر، بحوالہ صحیحین) ف 3: یعنی اگر یہ شرک اور مسلمانوں کے ساتھ مقاتلہ سے بازآ جائیں تو اس کے بعد جو شخص ان سے جنگ کرے گا وہ ظالم ہے اور اسے اس زیادتی کی سزا ملے گی یہاں ’’ عُدْوَانَ ‘‘ کا لفظ ایسی ہی سزا کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔( ابن کثیر )