سورة النحل - آیت 89

وَيَوْمَ نَبْعَثُ فِي كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا عَلَيْهِم مِّنْ أَنفُسِهِمْ ۖ وَجِئْنَا بِكَ شَهِيدًا عَلَىٰ هَٰؤُلَاءِ ۚ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ (آنے والا) دن جب ہم ہر ایک امت میں ایک گواہ (یعنی پیغمبر) اٹھا کھڑا کریں گے جو انہی میں سے ہوگا (اور جو بتلائے گا کہ کس طرحح اس نے پیام حق پہنچایا اور کس طرح لوگوں نے اس کا جواب دی) اور (اے پیغمبر) تجھے ان لوگوں کے لیے (جو آج تجھے جھٹلا رہے ہیں) گواہ بنائیں گے (یہی بات ہے کہ) ہم نے تجھ پر الکتاب نازل کی (دین کی) تمام باتیں بیان کرنے کے لیے اور اس لیے کہ مسلمانوں کے لیے رہنمائی ہو اور رحمت اور خوشخبری۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 یعنی ان کا پیغمبر جو ان پر اتمام حجت کے لئے گواہی دے گا کہ ان لوگوں نے حق و باطل کی کشمکش میں گیا رویہ اختیار کیا ف 3 صحیحین میں روایت ہے کہ آنحضرت نے عبداللہ بن معسود کو سورۃ نسا تلاوت کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ اسی سورت کی اس مضمون والی آیت 14 پر پہنچے تو آنحضرت کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ زمانہ فشرت میں بھی توحید پرست لوگ رہے ہیں جو قیامت کے دن بطور شاہد پیش ہوں گے واللہ اعلم دیکھیے سورۃ بقرہ آیت 43 و نسا آیت 4 ف 4 یعنی حلال و حرام اور ہر اس چیز کا بیان ہے جس پر دنیا و آخرت میں انسان کی ہدایت و ضلالت اور فرلاح و خسران کا انحصار ہے پھر جن احکام کو قرآن نے مجملاً بیان کیا ہے یا ان کے بیان کو چھوڑ دیا ہے۔ ان میں پیغمبر کی اطاعت کو فرض قرار دے کر سنت کی طرف رجوع کا حکم دیا ہو۔ شوکانی