سورة النحل - آیت 59

يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس بات کی اسے خوش خبری دی گئی ہے وہ ایسی برائی کی بات ہوئی کہ (شرم کے مارے) لوگوں سے چھپتا پھرے (اور سوچ میں پڑجائے کہ) ذلت قبول کر کے بیٹی کو لیے رہے یا مٹی کے تلے گاڑ دے۔ افسوس ان پر ! کیا ہی برا فیصلہ ہے جو یہ کرتے ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی خود اپنے لئے تو بیٹی کو اس قدر عار اور ننگ سمجھتے ہیں لیکن خدا کے لئے اسے بلاتامل تجویز کردیتے ہیں حالانکہ خدا کیلئے اولاد تجویز کرنا بجائے خود انتہائی جہالت اور گستاخی هے İ تِلۡكَ إِذٗا ‌قِسۡمَةٌ ضِيزَىٰٓĬہ یعنی یہ ایک بھونڈی تقسیم ہے۔ (نجم : 22)