سورة النحل - آیت 25
لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(ان کے اس کہنے کا نتیجہ کیا ہے؟) یہ کہ قیامت کے دن پورا پورا (اپنے گناہوں کا) بوجھ اٹھائیں اور ان لوگوں کے بوجھ کا بھی ایک حصہ جنہیں (اس طرح کی باتیں کہہ کہہ کر) یہ بغیر علم و روشنی کے گمراہ کر رہے ہیں۔ تو دیکھو، کیا ہی برا بوجھ ہے جو یہ اپنے اوپر لادے چلے جارہے ہیں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 11 اس مضمون کو نبی ﷺ نے ایک حدیث میں یوں فرمایا ہے :” جو شخص لوگوں کے لئے کسی اچھے طریقے کی رسم چھوڑ جائے اس کے لئے اپنا اجر ہے اور جتنے لوگ اس کی پیروی کریں گے اس کا بھی اسے اجر ملے گا اور جو شخص بری رسم کی بنیاد ڈالے گا اسے اس کا گناہ ہوگا اور ان لوگوں کے گناہ کا بوجھ بھی اس پر پڑے گا جو اس پر عمل کریں گے۔ (ابن کثیر)