ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
یہ اس لیے ہوا کہ اللہ نے کتاب (تورات) سچائی کے ساتھ نازل کردی تھی (اور جب وحی الٰہی کی روشنی آجائے تو پھر انسانی گمانوں وہموں کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی پھر بھی یہ لوگ اختلافات میں پڑگئے) اور جن لوگوں نے کتاب اللہ ( کے احکام میں) الگ الگ راہیں اختیار کی ہیں تو وہ تفرقہ و مخالفت کی دور دراز راہوں میں کھوئے گئے
ف 1 : یہ آیات گو علمائے یہود کے حق میں نازل ہوئی ہیں جو دنیوی مال وجاہ کے حصول کی خاطر توریت میں ذکر کیے ہوئے آنحضرت (ﷺ) کے اوصاف چھپا رہے تھے۔ (دیکھئے آیت 159) مگر اس سے ہروہ شخص مراد ہوسکتا ہے جو دنیوی مفاد کی خاطر دین فروشی کرے ( قرطبی۔ بحر) ﴿وَلَا يُكَلِّمُهُمُ ٱللَّهُ ﴾میں نفی خطاب بطریق لطف وعنایت ہے ورنہ بطریق عتاب وزجر تو باری تعالیٰ ان سے مخاطب ہوں گے۔ (دیکھئے المو منون آیت 108) ’’ الْكِتَابَ ‘‘میں اختلاف بطریق تحریف یا ایمان ببعض الکتاب اور کفر بالبعض کی صورت میں۔ ( دیکھئے آیت 75۔85۔91)