سورة الحجر - آیت 21

وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُومٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ اس کے ذخیرے ہمارے پاس نہ ہوں مگر ہم انہیں ایک ٹھہرائے ہوئے اندازہ کے مطابق ہی بھیجتے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ یعنی ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے لیکن ہم بندوں کو ضرورت کے پیش نظر اسے ایک خاص مقدار میں آسمان سے اتارتے یا زمین سے پیدا کرتے ہیں۔ ہر چیز کے خزانے اللہ تعالیٰ کے پاس ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ اکثر مفسرین (رح) کا خیال ہے کہ یہاں خزائن سے مراد بارش ہے کیونکہ دنیا میں تمام تر رزق و معیشت کا مدار اسی پر ہے مگر اولیٰ یہ ہے کہ اسے عموم پر رکھا جائے۔ (شوکانی)۔