سورة الحجر - آیت 4
وَمَا أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌ مَّعْلُومٌ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
ہم نے کبھی کسی بستی کے باشندوں کو ہلاک نہیں کیا مگر اسی طرح کہ اس کے لیے ایک ٹھہرائی ہوئی بات تھی (یعنی ایک مقررہ قانون تھا کہ جب کوئی حالت اس طرح کی ہوگی اور اس مقدار میں ہوگی تو ایسا نتیجہ ضرور نکلے گا)
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3۔ جب تک یہ مدت باقی رہی اللہ تعالیٰ نے انہیں مہلت دی۔ لیکن جوں ہی مدت پوری ہوئی فوراً انہیں گرفت میں لے لیا گیا۔ اس سے مقصود کفار مکہ کو متنبہ کرنا ہے کہ تم نے ہمارے رسول (محمد ﷺ) کےساتھ تکذیب و استھزا کی جو روش اختیار کر رکھی ہے اور اس پر ہم نے تاحال گرفت نہیں کی تو اس سے تم نے یہ کیوں سمجھ لیا ہے کہ تمہاری گرفت ہوگی ہی نہیں۔