يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
وہ دن کہ جب یہ زمین بدل کر ایک دوسری ہی زمین ہوجائے گی اور آسمان بدل جائیں گے اور سب لوگ خدائے یگانہ و غالب کے حضور حاضر ہوں گے۔
ف 6۔ اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز زمین و آسمان کی موجودہ شکل و صورت بدل جائے گی۔ حضرت ثوبان (رض) سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے آنحضرت ﷺ سے سوال کیا کہ جس روز زمین کو دوسری زمین سے بدلا جائے گا انسان کہاں ہوں گے؟ فرمایا ” تاریکی میں پل صراط سے درے ہوں گے۔“ (مسلم) ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ قیامت کے روز زمین روٹی ہوگی جیسے جبار (اللہ تعالیٰ) اپنے ہاتھ سے پلٹے گا۔ (بخاری مسلم)۔ حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے“ قیامت کے کے روز لوگ چاندی کی طرف سفید صاف زمین پر جمع کئے جائیں گے۔ (بخاری مسلم) اب رہایہ سوال کہ آیا یہ تبدیل زمین و آسمان کی ذات میں ہوگی یا صرف ان کی صفات میں، دوسرا قول حضرت ابن عباس سے اور پہلا قول یعنی تبدیل ذات حضرت ابن مسعود سے منقول ہے اور آیت کے الفاظ اور روایات میں دونوں کا احتمال ہے۔ گو بعض نے تبدل صفت کو ترجیح دی ہے۔ (شوکانی۔ رازی)۔