وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ
ان لوگوں نے اپنی ساری تدبیریں کر ڈالی تھیں اور اگرچہ ان کی تدبیریں ایسی تھیں کہ پہاڑوں کو جگہ سے ہلا دیں مگر اللہ کے پاس ان کی ساری تدبیروں کا جواب تھا، (ان کی کوئی تدبیر بھی ظہور نتائج کو نہ روک سکی)
ف 2۔ یعنی اپنی کتابوں میں اور اپنے پیغمبروں کی زبان پر۔ ف 3۔ یعنی حق کو دبانے اور باطل کو سربلند کرنے کے لئے انہوں نے کوئی سازش اور تدبیر اٹھا نہ رکھی۔ اس آیت کے تحت تفسیروں میں نمرود کا قصہ بھی ذکر کردیا گیا ہے جو صحت کے ساتھ ثابت نہیں ہے۔ (رازی)۔ ف 4۔ پھر بھی اللہ تعالیٰ کے دائوں کے سامنے اس کا کوئی اثر نہ ہوگا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” وان کان مکرھم میں“ ان“ نفی کے معنی میں ہو۔ یعنی ان کا مکر اتنا مضبوط نہ تھا کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جاتے۔ اس صورت میں ” الجبال“ سے مراد آنحضرت ﷺ کا دین اور شریعت کے دلائل ہیں۔ (رازی)۔