وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ
اور (یاد کرو) جب ایسا ہوا تھا کہ ابراہیم نے دعا مانگی تھی اے میرے پروردگار ! اس شہر کو امن کی جگہ بنا دیجیو، اور مجھے اور میری نسل کو اس بات سے دور رکھیو کہ بتوں کی پوجا کرنے لگیں۔
ف 8۔ عام احساناتن کا ذکر کرنے کے بعد اب خاص اس احسان کا ذکر کیا جا رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے مکہ والوں پر کیا تھا اور وہ تھا ان کے باپ ابراہیم ( علیہ السلام) کا ان کے جدِ اعلیٰ حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کو یہاں لا کر آباد کرنا۔ اس سلسلے میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ تمہارے باپ ابراہیم ( علیہ السلام) نے کن تمنائوں کے ساتھ تمہیں یہاں لا کر بسایا تھا اور کس طرح اپنے اور بیٹوں کے لئے بت پرستی سے محفوظ رہنے کی دعا کی تھی۔ مگر آج تم ان تمام احسانات کو بھول گئے اور بت پرستی کو پہنا دین قرار دے لیا۔