سورة ابراھیم - آیت 15

وَاسْتَفْتَحُوا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

غرض پیغمبروں علیہم السلام نے فتح مندی طلب کی اور ہر سرکش ضدی (جس نے حق کا مقابلہ کیا تھا) نامراد ہوا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یا فیصلہ چاہا ” استفتحوا“ کے یہ دونوں معنی ہوسکتے ہیں اور قراان کی مختلف آیات میں ان معنوں میں یہ استعمال ہوا ہے۔ مدد مانگنے کے معنی میں ہو تو اس سے مراد پیغمبرﷺ ہیں اور فیصلہ چاہنے کے معنی ہیں ہو تو اس سے مراد کفار ہوں گے۔ (رازی)۔ ف 4۔ یعنی پیغمبروں کا اللہ تعالیٰ کو پکارنا تھا کہ مدد آئی اور ان کے تمام دشمن تباہ و برباد ہوگئے۔ نہ وہ رہے اور نہ ان کا گھمنڈ۔ یہ تو ان کا دنیا میں حشر ہوا۔ (قرطبی)۔