سورة ابراھیم - آیت 13

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور منکروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں اپنے ملک سے ضرور نکال باہر کریں گے یا پھر تم ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ، (جب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا) تو ہم نے رسولوں پر وحی بھیجی، اب ایسا ضرور ہوگا کہ ہم ان ظالموں کو ہلاک کر ڈالیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ ان کا یہ کہنا ان کے اپنے زعم کے مطابق ہے ورنہ یہ مطلب نہیں کہا انبیاء علیہم السلام منصب نبوت پر سرفراز ہونے سے پہلے اپنی گمراہ قوم کے دین کی پیروی کرتے تھے۔ بلکہ انہوں نے نبوت سے قبل انبیاء کے ان کے بتوں کی تردید سے خاموش رہنے کی بنا پر بطور خود یہ سمجھ لیا تھا۔ یا اس کے معنی یہ ہیں کہ ہمارے دین میں داخل ہوجائو۔ (دیکھئے اعراف آیات 88)۔ یا خطاب ان لوگوں سے ہے جو پیغمبروں پر ایمان لائے۔ (رازی)۔