سورة ابراھیم - آیت 11

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے رسولوں نے جواب میں کہا ہاں ہم اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ تمہاری ہی طرح آدمی ہیں لیکن اللہ جس بندہ کو چاہتا ہے اپنے فضل و احسان کے لیے چن لیتا ہے۔ اور یہ بات ہمارے اختیار میں نہیں کہ تمہیں کوئی سند لا دکھائیں مگر ہاں یہ کہ اللہ کے حکم سے ہو، اور اللہ ہی ہے جس پر ایمان رکھنے والوں کا بھروسہ ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ یعنی سند دیکھے سے ایمان نہیں آتا اللہ کے دئیے سے آتا ہے۔ (موضح)۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ نبوت سراسر وہبی (اللہ کی دین) ہے کسی آدمی کی ریاضت اور محنت سے حاصل نہیں ہوسکتی جیسا کہ بعض فلاسفہ اور ان سے متاثر لوگوں کا خیال ہے، یا ” احسان کرنے“ کے یہ معنی ہیں کہ وہ تلاوتِ قرآں اور اس کے فہم کے جسے چاہے تو فیق دیتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر ساعت اپنے بندوں پر احسان کرتا رہتا ہے۔ اور سب سے بڑا احسان اس کا یہ ہے کہ بندے کے دل میں اپنا ذکر الہام کردے۔ (قرطبی)۔