سورة ابراھیم - آیت 10

قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ قَالُوا إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان رسولوں نے کہا کیا تمہیں اللہ کے بارے میں شک ہے؟ وہ اللہ کہ آسمان و زمین کا بنانے والا ہے؟ وہ تمہیں بلا رہا ہے کہ تمہارے گناہ بخش دے اور ایک مقررہ وقت تک (زندگی و کامرانی کی) مہلتیں دے، اس پر قوموں نے کہا تم اس کے سوا کیا ہو کہ ہماری ہی طرح کے ایک آدمی ہو، اور پھر چاہتے ہو جن معبودوں کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ان کی پوجا کرنے سے ہمیں روک دو۔ اچھا (اگر ایسا ہی ہے تو) کوئی واضح دلیل پیش کرو۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4۔ کہ وہ موجود بھی ہے یا نہیں اور اگر موجود ہے تو آیا تنہا ہے یا کئی ایک ہیں؟ یا کیا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں کوئی شک و شبہ ہے۔ بہر صورت یہاں استفہام انکار ہی ہے۔ (قرطبی)۔ ف 5۔ یعنی دنیا میں موت کے وقت تک تمہیں عذاب سے محفوط رکھے۔ (قرطبی)۔ ف 6۔ یعنی ظاہری ہیئت وصورت کھانے پینے اور دیگر لوازمات بشریہ کے اعتبار سے تو ہم یہ کیسے مان لیں کہ خدا تم سے ہم کلام ہوتا ہے اور اس کے فرشتے تمہارے پاس اس کا پیغام لے کر آتے ہیں۔ (وحیدی)۔