سورة ابراھیم - آیت 5

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو یہ واقعہ ہے کہ ہم نے اپنی نشانیوں کے ساتھ موسیٰ کو بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو تاریکیوں سے نکالے اور روشنی میں لائے، نیز یہ کہ اللہ کے (فیصلہ کن) واقعات کا تذکرہ کر کے وعظ و نصیحت کرے۔ کیونکہ ہر انسان کے لیے جو صبر و شکر کرنے والا ہے اس تذکرہ میں (عبرت و موعظت کی) بڑی ہی نشانیاں ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ وہ نو معجزات مراد ہیں جو موسیٰ ( علیہ السلام) سے ظاہر ہوئے یعنی طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک، خون ی عصا، یدِ بیضا، قحط اور پیداوار کی کمی یا ان سے آیات توراۃ مراد ہیں۔ دیکھئے اعراف آیت 331۔ (روح)۔ ف 7۔ یا اللہ کی قدرت کے وہ واقعات جو تاریخ میں گزر چکے ہیں۔ ” ایام“ کا لفط عموماً انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے لیکن ترجمہ میں دئیے ہوئے معنی یہاں انسب ہیں۔ (روح)۔ ف 8۔ یعنی اس تذکیر میں یا ان واقعات میں۔ (روح)۔ ف 9۔ کیونکہ وہی ان نشانیوں سے صحیح طور پر عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔ بے صبرے اور ناشکرے لوگ کسی نشانی سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ (قرطبی)۔