وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَمَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا وَاقٍ
اور اسی طرح یہ بات ہوئی کہ ہم نے اسے (یعنی قرآن کو) ایک عربی فرمان کی شکل میں اتارا (یعنی عربی زبان میں اتارا) اگر حصول علم کے بعد تو نے ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کی تو سمجھ لے کہ پھر اللہ کے مقابلہ میں نہ تو تیرا کوئی کارساز ہوگا نہ بچانے والا۔
ف 9۔ یعنی جس طرح ہم نے پہلی کتابیں ہر امت پر اس کی اپنی زبان میں اتاریں، اسی طرح… ف 10۔ کیونکہ آپﷺ کی بعثت کو تمام جن و انس کے لئے ہے لیکن اس کے اولین مخاطب وہ لوگ ہیں جن کی زبان عربی ہے۔ ف 11۔ یہ خطاب بظاہر آنحضرتﷺ سے ہے لیکن مراد ہر وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا طالب اور اس کے غصہ سے ڈرنے والا ہو اور اس میں وعید ہے ان علما کے لئے جو جانتے بوجھتے سنت کی راہ چھوڑ کر بدعت و ضلالت کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ (ابن کثیر)۔