سورة الرعد - آیت 30

كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغبر) اسی طرح یہ بات ہوئی کہ ہم نے تجھے ایک امت کی طرف بھیجا جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں (اور ان سب میں سچائی کے پیغامبر اپنے اپنے وقتوں میں ظاہر ہوچکے ہیں) اور اس لیے بھیجا کہ جو بات تجھ پر اتاری ہے وہ ان لوگوں کو پڑھ کر سنا دے اور ان کا حال یہ ہے کہ سرے سے خدائے رحمن ہی کے قائل نہیں۔ تم (ان سے) کہہ دو وہی میرا پروردگار ہے کوئی معبود نہیں ہے مگر وہی، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع ہوتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3۔ یعنی اللہ نے اپنی رحمت سے ان لوگوں پر کرم فرمایا کہ آپ ﷺ کو ان کی طرف رسول ﷺ بنا کر بھیجا مگر ان کی ناشکری کا حال یہ ہے کہ اس کا حق پہچاننے سے منکر ہوگئے ہیں۔ کفار مکہ اللہ کے خالق ہونے کا تو اقرار کرتے تھے مگر اس کے ” رحمٰن“ ہونے کے منکر تھے بلکہ جب اللہ تعالیٰ کے ” رحمن“ ہونے اور اسے اس نام سے پکارنے کی دعوت دی جاتی تو اس سے چڑتے اور کہتے ‌وَمَا ‌ٱلرَّحۡمَٰنُ۔ وَزَادَهُمۡ نُفُورا رحمٰن کیا چیز ہے ؟ اور اس سے ان کی نفرت بڑھ جاتی۔سورۃ فرقان۔ یہ حدیبیہ کے صلح نامہ پر جب نبی ﷺ نے ‌بِسْمِ ‌اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لکھوانا چاہا تو وہ کہنے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہ رحمن ورحیم کیا ہیں؟ بروایت بخاری۔ (ابن کثیر،شوکانی)” الرحمن“ اسما حسنیٰ میں سے ہے۔ حدیث میں ہے اللہ کے نزدیک سب سے پیارے نام ” عبداللہ“ اور ” عبدالرحمن“ ہیں۔ (مسلم)