سورة الرعد - آیت 27

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے وہ کہتے ہیں ایسا کیوں نہ ہوا کہ اس شخص پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی (عجیب و غریب) نشانی اترتی؟ (اے پیغمبر) تم کہہ دو اللہ جسے چاہتا ہے (کامیابی و سعادت کی) راہ میں گم کردیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع ہوتا ہے تو اسے اپنی طرف سے بڑھنے کی راہ دکھا دیتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ جسے دیکھ کر اسے ہم خدا کا رسول مان لینے پر مجبور ہوجاتے مثلاً یہ کہ مکہ کے پہاڑ سونے کے ہوجاتے یا کوئی فرشتہ سامنے آجاتا۔ ف 11۔ یعنی نشانی کے اُترنے سے کچھ نہیں ہوتا کیونکہ تمہارے اب تک ایمان نہ لانے کی یہ وجہ نہیں ہے کہ تم نے کوئی نشانی نہیں دیکھی۔ نشانیاں تو بے حد و حساب موجود ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ تم راہ حق کی جستجو نہیں رکھتے اگر تمہاری خواہش اور جستجو ہوتی تو صرف قرآن کی نشانی کو دیکھ کر راہ حق کو پالیتے کیونکہ یہ کتاب واضح دلائل سے لبریز ہے۔ (از ابن کثیر۔ روح)۔