سورة الرعد - آیت 15

وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَظِلَالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ۩

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور آسمانوں میں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے اللہ ہی کے آگے سجدہ میں گرا ہوا ہے (یعنی اللہ کے احکام و قوانین کے آگے جھکے بغیر اسے چارہ نہیں) خوشی سے ہو یا مجبوری سے، اور (دیکھو) ان کے سایے صبح و شام (کس طرح گھٹتے بڑھتے اور کبھی ادھر کبھی ادھر ہوجایا کرتے ہیں)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8۔ مومن خوشی سے اور کافر و منافق زور سے یعنی مجبوراً۔ ف 9۔ یعنی ان کے سایوں کو گھٹنا بڑھنا بھی اسی کے ارادہ اور مشیت سے ہے۔ صبح و شام کا ذکر اس لئے کیا ان وقتوں میں زمین پر ہر چیز کا سایہ زیادہ نمایاں ہوتا ہے اور عبادت کے لحاظ سے یہ دونوں عمدہ وقت ہیں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : صبح اور شام کے وقت پر چھائیں زمین پر پسر جاتی ہیں یہی ان کا سجدہ ہے۔