سورة الرعد - آیت 13

وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور بادلوں کی گرج اس کی ستائش کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کی دہشت سے سرگرم ستائش رہتے ہیں، وہ بجلیاں گراتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ان کی زد میں لے آتا ہے، لیکن یہ منکر ہیں کہ (اللہ کی قدرت و حکمت کی ان ساری نشانیوں سے آنکھیں بند کیوے ہوئے) اس (کی ہستی و یگانگت) کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ (اپنی قدرت میں) بڑا ہی سخت اور اٹل ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی اپنی زبانِ حال، یا قال سے اس کی تسبیح پڑھتی ہے جیسا کہ سورۃ اسراء (آیت 44) میں ہے : وان من شئی الا یسبح بحمدہ۔ اور کوئی چیز ایسی نہیں جو حمد سمیت اس کی تسبیح بیان نہ کرتی ہو۔ روایات میں آیا ہے کہ گرج کی آواز سن کر ” یسبح الرعد بحمدہ والملائکۃ من خیفتہ“ پڑھنا چاہیے۔ (ابن کثیر)۔ ف 4۔ یعنی اتنا نشانیاں دیکھنے کے باوجود اللہ کیبارے میں جھگڑتے ہیں۔ کبھی اس کے کمال علم و قدرت اور تفر و بالالوہیت کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دوبارہ زندہ کیسے کرے گا۔ اور کبھی اس کے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور کبھی اس کے عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہیں۔ (روح) ف 5۔ یا اس کی چال بڑی زبردست ہے جس کا توڑ نہیں ہوسکتا۔