اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ
(اللہ کے علم کا تو یہ حال ہے کہ وہ) جانتا ہے ہر مادہ کے پیٹ میں کیا ہے۔ (یعنی کیسا بچہ ہے) اور کیوں پیٹ گھٹتے ہیں اور کیوں بڑھتے ہیں (یعنی درجہ بدرجہ شکم مادر میں کیسی کیسی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں) اس کے یہاں ہر چیز کا ایک اندازہ ٹھہرایا ہوا ہے۔
ف 9۔ یعنی حمل قرار پانے سے لے کر زمانہ ولادت تک کا خدا کو علم ہے اور یہ علم ” مَا فِي ٱلۡأَرۡحَامِ“ خاص طور پر صفاتِ الٰهیه میں سے ہے۔ ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا :غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ یہ کسی کو علم نہیں ہے کہ کل کیا ہونے والا ہے اور رحم (پیٹ) كیا کم کرتے ہیں اور کیا زیادہ۔ بارش کب ہوگی۔ انسان کہاں مرے گا اور یہ کہ قیامت کب آئے گی۔ (بخاری)۔ ف 10۔ یعنی وہی جانتا ہے کہ کون سی چیز کیسی اور کتنی ہوگی اس میں کمی بیشی نہیں ہوسکتی۔