سورة یوسف - آیت 109

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ ۗ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۗ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَوْا ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر ! ہم نے تم سے پہلے کسی رسول کو نہیں بھیجا ہے مگر اسی طرح کہ وہ باشندگان شہر ہی میں سے ایک آدمی تھا اور ہم نے اس پر وحی اتاری تھی) (ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آسمان سے فرشتے اترے ہوں) پھر کیا یہ لوگ (جو تمہارے اعلان رسالت پر متعجب ہو رہے ہیں) زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا کچھ ہوچکا ہے جو پہلے گزر چکے ہیں؟ اور جو لوگ (برائیوں سے) بچتے ہیں تو یقینا آخرت کا گھر ان کے لیے کہیں بہتر ہے، پھر (اے گروہ مخاطب) کیا تم سمجھتے بوجھتے نہیں؟

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی شہروں کے رہنے والے مہذب، سنجیدہ اور بااخلاق نہ کہ جنگلی یادیہاتی قسم کے اجڈ، سنگدل۔ اس میں ان لوگوں کا رد ہے جو کہا کرتے تھے۔ لولا انزل علیہ ملک۔ اس۔ رسول ( علیہ السلام)۔ پر فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا۔ مطلب یہ ہے کہ اب تک جتنے لوگ بھیجے ہیں وہ سب شہری لوگ تھے اور وہ بھی مرد۔ اس آیت میں ان لوگوں کا بھی رد ہے۔ جو کہتے ہیں کہ چار عورتیں پیغمبر ہوئی ہیں۔ حوا، آسیہ، ام موسیٰ اور حضرت مریم ( علیہ السلام)۔ حافظ بن کثیر لکھتے ہیں کہ ان عورتوں کو فرشتے کے ذریعہ وحی یا بشارت تو ضرور ملی ہے مگر یہ نبوت کو مستلزم نہیں (عرفا) نبی کی طرف وحی تشریعی کا ہونا لازم ہے اور اس قسم کی وحی (تشریعی) کسی عورت پرنازل نہیں ہوئی۔ (ابن کثیر)۔