سورة یوسف - آیت 99

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب (ایسا ہوا کہ یوسف کی خواہش کے مطابق) یہ لوگ (کنعان سے روانہ ہوگئے اور شہر کے باہر) یوسف سے ملے تو اس نے اپنے باپ اور ماں کو (عزت و احترام سے) اپنے پاس جگہ دی اور کہا اب شہر میں چلو، خدا نے چاہا تو تمہارے لیے ہر طرح کی سلامتی ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 13۔ یعنی کنعان سے روانہ ہو کر مصر پہنچے اور حضرت یوسف ( علیہ السلام) سے ملے، کہتے ہیں کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے شہر سے باہر نکل کر ان کا استقبال کیا۔ (ابن کثیر)۔ موضح میں ہے کہ وہیں کہا :İٱدۡخُلُواْ مِصۡرَ إِن شَآءَ ٱللَّهُ ءَامِنِينَĬ ۔ ف 14۔ یعنی اپنے خیمہ میں ماں سے مراد اکثر مفسرین (رح) حضرت یوسف ( علیہ السلام) کی سوتیلی والدہ ( جو ان کی خالہ تھیں) لیتے ہیں کیونکہ ان کی والدہ کا بنیامین کی ولادت کے وقت انتقال ہوگیا تھا اور بعض کہتے ہیں کہ ان کی والدہ زندہ تھیں اور وہی حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کے ساتھ مصر پہنچی تھیں۔ (معالم)۔ ابن جریر نے اس دوسرے قول کو ترجیح دی ہے اور ابن کثیر نے اس کی تائید کی ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف 15۔ یعنی اب کوئی اندیشہ نہ کرو اور ان شاء اللہ یہاں مصر میں نہایت امن سے رہو گے۔ بعض نے لکھا ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے یہ الفاظ مصر میں داخل ہونے کے بعد کہے۔