سورة یوسف - آیت 84

وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اس نے ان لوگوں کی طرف سے رخ پھیر لیا اور (چونکہ اس نئے زخم کی خلش نے پچھلا زخم تازہ کردیا تھا اس لیے) پکار اٹھا، آہ یوسف کا درد فراق ! اور شدت غم سے (روتے روتے) اس کی آنکھیں سفید پڑگئیں اور اس کا سینہ غم سے لبریز تھا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ اور اس کا اظہار نہیں کیا۔ معلوم ہوا کہ مصیبت پر رونا اور آنسو بہانا جائز ہے۔ حدیث میں ہے کہ جب آنحضرت کا صاجزادہ ابراہیم فوت ہوا تو آنحضرتﷺ کی چشم مبارک سے آنسو جاری ہوگئے اور فرمایا : آنکھ بہہ رہی ہے اور دل پر صدمہ ہے مگر ہم اپنے پروردگار کی مرضی کے خلاف نہیں کہہ سکتے۔ ابراہیم ! ہم کو تمہارے فراق پر بہت صدمہ ہے (صحیحن) ہاں مصیبت کے وقت نوحہ کرنا گریبان چاک کرنا اور منہ پہ طمانچے مارنا سخت ممنوع ہے۔ (روح)۔