قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
یوسف نے کہا (گھبراؤ نہیں) قبل اس کے کہ تمہارا مقررہ کھانا تم تک پہنچے، میں تمہارے خوابوں کا مآل تمہیں بتلا دوں گا، اس بات کا علم بھی من جملہ ان باتوں کے ہے جو مجھے میرے پروردگار نے تعلیم فرمائی ہیں، میں نے ان لوگوں کی ملت ترک کی جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں۔
ف 2۔ اللہ تعالیٰ نے قید میں یہ حکمت رکھی کہ ان کا دل کافروں کی محبت سے ٹوٹا تو دل پر اللہ کا علم روشن ہوا۔ چاہا کہ اول ان کو دین کی بات سناویں پیچھے تعبیر خواب کہیں اس واسطے تسلی کردی تا نہ گھبراویں۔ کہا کھانے کے وقت تک وہ بھی بتلا دوں گا۔ (کذافی الموضح)۔