سورة یوسف - آیت 31

فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا هَٰذَا بَشَرًا إِنْ هَٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب عزیز کی بیوی نے مکاری کی یہ باتیں سنیں تو انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لیے مسندیں آراستہ کیں اور (دستور کے مطابق) ہر ایک کو ایک ایک چھری پیش کردی (کہ کھانے میں کام آئے) پھر (جب یہ سب کچھ ہوچکا تو) یوسف سے کہا ان سب کے سامنے نکل آؤ، جب یوسف (نکل آیا اور) ان عورتوں نے اسے دیکھا تو (ایسا پایا کہ) اس کی بڑائی کی قائل ہوگئیں۔ انہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور (بے اختیار) پکار اٹھیں سبحان اللہ ! یہ تو انسان نہیں ہے، ضرور ایک فرشتہ ہے، بڑے مرتبے والا فرشتہ۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ یعنی ایک ایسی محفل جس میں ٹیک لگانے کے لئے تکیوں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ (از ابن کثیر)۔ ف 3۔ یعنی چھریاں دی تھین پھل کھانے کو لیکن ان کا حسن دیکھ کر ایسے بے خود ہوگئیں کہ چھریاں ہاتھوں پر چل گئیں اور وہ کٹ گئے۔ (کذافی الروح)۔ بعض نے حضرت ابن عباس (رض) سے نقل کیا ہے کہ یہاں ” اکبرنہ‘ کے معنی حیض آنا کے ہیں یعنی شدت شہوت کی وجہ سے انہیں حیض آنا شروع ہوگیا۔ چنانچہ واحدی فرماتے ہیں کہ جب عورت کے اندر جنسی خواہش زور پکڑتی ہے تو اسے حیض آنے لگتا ہے ابو عبیدہ، طبری اور دیگر محققتین (رح) نے اسی معنی کا انکار کیا ہے کہ آفت میں یہ معنی معروف نہیں ہے اور حضرت ابن عباس (رض) سے یہ روایت ضعیف ہے اور جو شاہد پیش کیا گیا ہے وہ بناوٹی ہے۔