وَإِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اگر پیچھے سے دو ٹکڑے ہوا ہے تو عورت نے جھوٹ بولا، یوسف سچا ہے۔
ف 5۔ اس عورت کا ایک ناتے دار دودھ پیتا لڑکا یہ بول اٹھا۔ (موضح)۔ جیسا کہ مسند احمد اور مستدرک حاکم کے حوالے سے معتبر سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عباس (رض) سے مرفوعاً مروی ہے۔ کہ مہد یعنی جھوٹے میں چار بچوں نے کلام کی ہے ایک تو فرعون کی بیٹی کی ماسطہ کے لڑکے نے، اور دوسرے حضرت یوسف ( علیہ السلام) کے شاہد نے، تیسرے مصاحب جریج نے اور چوتھے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے۔ یہ حدیث حاکم نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے بھی روایت کی ہے اور لکھا ہے کہ صحیح علی شرط الشیخین مگر چار لڑکوں میں حصر محل نظر ہے کیونکہ صحیحن میں ایک اور بچے کا ذکر بھی ہے جو دودھ پی رہا تھا۔ نیز مسلم میں اصحاب اخدود کے قصہ میں مذکور ہے کہ اس بچے نے کلام کی الحاصل جھولے میں کلام کرنے والے بچوں کی تعداد علما نے گیارہ تک پہنچائی ہے۔ (روح)۔