وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ
اور (پھر) انہوں نے یوسف کو بہت کم داموں پر کہ گنتی کے چند درہم تھے (بازار میں) فروخت کردیا اور وہ اس معاملہ میں (اچھی قیمت لینے کے) چنداں خواہشمند بھی نہ تھے (یعنی چونکہ لڑکا مفت مل گیا تھا یا بہت کم داموں خریدا تھا، اس لیے بڑی قیمت کے چنداں خواہش مند نہ تھے۔
ف 6۔ یا قافلہ والوں نے۔ یہ بات سیاق قرآن سے معلوم ہوتی ہے گو حافظ ابن کثیر (رح) نے پہلے مطلب کو اقویٰ قرار دیا ہے اور اسی کو ہمارے زمانے کے بعض اصحاب حواشی نے ” والظاہر الاول“ کہا ہے جس کی بنیاد حافط ابن کثیر (رح) کے قول پر ہے اور اہل کتاب کے بیان کے مطابق ہے۔ ف 7۔ وہ اس سے جلد خلاصی حاصل کرنا چاہتے تھے کیونکہ ڈرتے تھے کہ کہیں کوئی ایسا شخص نمودار نہ ہوجائے جو انہیں اس جرم میں پکڑ لے کہ وہ اس کے آزاد بیٹے کو غلام بنا کر پکڑ لائے ہیں۔ (وحیدی)۔