اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ
پس (بہتر یہ ہے کہ) یوسف کو مار ڈالیں، یا کسی جگہ پھینک آئیں، تاکہ ہمارے باپ کی توجہ ہماری ہی طرف رہے اور اس کے نکل جانے کے بعد ہمارے سارے کام سدھر جائیں۔
ف 3۔ یعنی اپنے باپ کی نظر میں پسندیدہ ہوجائو گے یا بعد میں توبہ کرکے نیک بن جانا۔ بعض نے خیال کیا ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) کے یہ بھائی بھی بعد میں نبی ہوگئے تھے جیسا کہ آیت قُولُوٓاْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِمیں وَٱلۡأَسۡبَاطِ کے کلمہ سے شبہ هوتاہے مگر یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ ” الاسباط“ سے بنی اسرائیل کے بارہ سبط (قبیلے) مراد ہیں اور ان قبیلوں سے جو نبی ہوئے ہیں وہ مراد ہیں۔ حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کی صلبی اولاد مراد نہیں ہے ہاں یہ صحیح ہے کہ ان بھائیوں کو صحابیت کا شرف حاصل ہوگیا تھا۔ (ابن کثیر۔ روح)۔