وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ
اور نماز قائم کرو، اس وقت جب دن شروع ہونے کو ہو اور اس وقت جب ختم ہونے کو ہو، نیز اس وقت جب رات کا ابتدائی حصہ گزر رہا ہو۔ْ یاد رکھو نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو نصیحت پذیر ہیں۔
ف 11۔ دن کے دونوں سروں سے مراد فجر اور عصر یا فجر اور مغرب کی نماز ہے۔ (کذافی ابن کثیر)۔ ف 12۔ یارات کے ابتدائی حصہ میں مراد ہے عشا یا مغرب و عشا دونوں کا وقت۔ غالباً یہ آیت اس زمانے میں نازل ہوئی جب نماز کے لئے ابھی پانچ وقت مقرر نہیں کئے گئے تھے۔ معراج کا واقعہ اس کے بعد پیش آیا جس میں پنج وقتی نماز فرض ہوئی۔ قرآن میں نماز کے اوقات کا ذکر نہیں ہے۔ ہاں سبق آیات سے ان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اوقات کی تعیین اور تفصیل صرف سنت میں ملتی ہے۔ یوں علما نے لکھا ہے کہ اس آیت سے نماز پنجگانہ ثابت ہوتی ہے۔ (شوکانی۔ ابن کثیر)۔ ف 13۔ حدیث میں ہے (أَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا)کہ برائی کے بعد نیکی کرو وہ برائی کے اثر کو زائل کردے گی۔ نماز بھی ایک ایسی نیکی ہے جس سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ایک شخص نے کسی اجنبی عورت سے بوس و کنار کیا پھر ازراہ ندامت آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سوال کرنے لگا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر)۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : نیکیاں دور کرتی ہیں برائیوں کو تین طرح، جو نیکیاں کرے اس کی برائیاں معاف ہوں اور جو نیکیاں پکڑے اس سے خو برائی کی چھوٹے اور جس ملک میں نیکیوں کا رواج ہو وہاں ہدایت آوے اور گمراہی مٹے۔ لیکن تینوں جگہ وزن غالب چاہیے جتنا میل اتنا صابون۔ (موضح)۔